غذا یا دوا

0 comments

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے

اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کرلے انڈے کی زردی

جو ہو تیرے معدے میں گرانی
تو جھٹ پی لے سونف یا ادرک کا پانی

اگر خون کم بنے اور بلغم زیادہ
تو کھا گاجر، چنے ،شلغم زیادہ

جگرکے بل پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعفِ جگر ہو تو کھا پپیتا

جگر میں ہو اگر گرمی دہی کھا
گر آنتوں میں خشکی ہو تو گھی کھا

تھکن سے ہوں اگرعضلات ڈھیلے
تو فورا دودھ گرما گرم پی لے

جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس
تومصری کی ڈلی ملتان کی چوس

زیادہ گر دماغی ہے تیرا کام
تو کھا تو شہد کے ہمراہ بادام

اگر ہو قلب کی گرمی کا احساس
تومربہ آملہ کھا اور انناس

جو دکتا ہو گلا نزلہ کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے

اگر درد سے ہے دانتوں کے بیکل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مل

جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو ایک دو دن کا تو کرلے فاقہ

جو ہو پیچیس تو پیچ اس طرح کس لے
ملا کر دودھ میں لیموں کا رس چوس لے

ذیابیطس اگر تجھ کو ہے مارے
تو جامن تازہ کھا اور لے نظارے

گر ہندی تو ہے دنیا سے پریشاں


خدا کی یاد سے کر دل کو شاداں

جاپانی پھل کے خواص

0 comments
(محمد اصغر سراج ‘ لاہور) 

ایک شخص کہنے لگا کہ ہر قسم کی ادویات کھا کھا کر تنگ آ گیا ہوں لیکن مروڑہیں کہ جاتے ہی نہیںاور سخت تکلیف ہوتی ہے۔ میں نے کہا کہ آپ جاپانی پھل دن میں تین سے چار عدد کھائیں‘ اس نے اس کو مسلسل 8 ہفتے استعمال کیا اور شفاءہو گئی۔
خالق لایزل نے ارض پاک کو بے مثال انعامات سے نواز کر بندگان حقیر پر احسان عظیم فرمایا ہے۔ پاکستان میں رب العزت نے ہزاروں پھل اور خشک میوے پیدا فرمائے ہیں بلکہ بعض پھل عالمی شہرت رکھتے ہیں جو کسی اور ملک میں پیدا نہیں ہوتے۔ 
ٹماٹر کی طرح نرم پیلے گہرے رنگ میں درخت پر لگنے والے پھل کو جاپانی پھل کہتے ہیں۔ نومبر‘ دسمبر ‘جنوری کے آخر تک اس کا خوب عروج ہوتا ہے۔ خوب پکا ہوا پھل لذیذ اور میٹھا ہوتا ہے جبکہ کچا سخت اور کسیلا خشک ہوتا ہے۔ جو فوائد پکے ہوئے پھل میں ہیں وہ کچے اور سخت پھل کے اندر نہیں ہیں۔ سوات‘ کشمیر‘ دیر کے علاقے اس نعمت سے مالا مال ہیں۔ سفر کے دوران بندہ نے جب اس پھل کا درخت دیکھا تو حیران رہ گیا ‘ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ جاپانی پھل کا درخت ہے۔ اس پھل کو علاقائی لوگ مزے سے کھاتے ہیں لیکن بڑے شہروں کے لوگ اس کے فوائد سے لا علم ہیں بلکہ بڑے بڑے ڈاکٹر حکیم جب اس پھل کے بارے میں بولے تو الفاظ لاعلمی ہی تھی اور کچھ نہ تھا۔ اس پھل کے فوائد افادہ عام کیلئے تحریر کئے جاتے ہیں۔
ایک محفل میں ایک بوڑھے بزرگ فرمانے لگے حکیم صاحب رات سے اسہال مروڑ لگے ہوئے ہیںحتیٰ کہ اب تو چلا بھی نہیں جاتا ‘ کمزوری ہو گئی ہے ۔ وہ جگہ ایسی تھی جہاں دوائی ملنا ناممکن تھا لیکن بازار میں میں نے جاپانی پھل دیکھا تھا فوراً کہا کہ دو عدد جاپانی پھل کھا لیں ہر دو گھنٹے بعد اس طرح کھاتے رہیں اور کچھ نہ کھائیں‘ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ تیسری خوراک کے بعد اس کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔ 
ایک صاحب بڑے عہدے پر فائز تھے‘ عرصہ دراز سے معدے کے زخم اور تیزابیت کا شکار تھے‘ بہت علاج کرائے لیکن افاقہ نہ ہوا۔ میں نے جاپانی پھل صبح ‘ دوپہر اور شام کھانے کو کہا اور ساتھ کچھ اور ادویات بھی دیں۔ چار روز کے بعد ٹیلی فون پر بتانے لگے کہ بہت افاقہ ہے۔ میں نے مزید استعمال کا کہا‘ کچھ عرصے بعد موصوف بالکل تندرست ہو گئے۔ ایک بہت بڑے دربار کے متولی دستوں کی شکایت میں مبتلا تھے کبھی کبھی خون بھی آجاتا اور آﺅں بھی لیکن مروڑ ان کی جان کنی کا باعث بنے ہوئے تھے ۔ بے چارے بہت لاچار اور قابل ترس تھے۔ بیرون ملک تک چکر لگا چکے تھے لیکن وقتی فائدے کے بعد پھر وہی تکلیف‘ میرے پاس تشریف لائے تو چال میں لڑکھڑاہٹ اور سخت کمزوری تھی۔ میں نے تسلی دی اورمناسب ادویات کے ساتھ جاپانی پھل بکثرت استعمال کرنے کو کہا۔ آٹھ یوم کے بعد موصوف خود بغیر سہارے کے تشریف لائے۔ آدھا مرض باقی رہ گیا تھا بندہ نے ادویات میں تبدیلی کے بعد جاپانی پھل مسلسل کھانے کو کہا۔ الحمد للہ مریض تندرست ہو گیا۔ ایک غریب آدمی کہنے لگا کہ ادویات کھا کھا کر تنگ آ گیا ہوں لیکن مروڑ نہیں جاتے اور سخت تکلیف ہوتی ہے۔ میں نے کہا کہ آپ جاپانی پھل دن میں چار عدد کھائیں‘ ان کو اس پھل کی پہچان ہی نہ تھی۔ میں نے متعارف کرایا اس نے اس کو مسلسل 8 ہفتے استعمال کیا اور شفاءہو گئی۔ یہ پھل اعلیٰ درجے کا ہاضم اور وٹامن سی سے بھرپور ہے۔
لیکوریا میں اس کے فوائد مسلم ہیں ‘ کئی عورتیں لاتعداد ادویات کھا کر بھی مریض تھیں لیکن جب اس پھل کو شروع کیا تو اس کے فوائد کی گرویدہ ہو گئیں۔ یہ پھل اس کیفیت کیلئے بھی موثر ہے جس میں عورت کو بچہ دانی باہر نکلتی محسوس ہوتی ہے۔ بیری بیر ی مرض میں اس کے فوائد تجربات سے ثابت ہیں ایک دور تھا کہ اس مرض پر قابو پانا مشکل ترین تھا لیکن جاپانی پھل نے اس مشکل کو حل کر دیا ہے۔ آنتو ںکے زخم‘ السر‘ چھوٹی آنت کا السر‘ معدے میں تیزابیت اور ڈھیلا پن حتیٰ کہ پاخانے کے راستے مسلسل خون بہنے کو روکتا ہے۔
بعض عورتوں کو خون حیض کی زیادتی ہوتی ہے ‘ جاپانی پھل 2 عدد ہر تین گھنٹے بعد استعمال کریں لاجواب نسخہ ہے۔ نکسیر کا خون اگر بار بار بہتا ہو تو دماغ کمزور ہو جاتا ہے ‘ اگر جاپانی پھل استعمال کرایا جائے تو مریض دنوں میں تندرست ہو سکتا ہے۔ الغرض یہ پھل اعلیٰ درجے کا حابس اور مفرح بدن ہے۔ جسم کی وافر رطوبات کو جذب کرتا ہے اور ان کو پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے۔

چکوترہ کے خواص

0 comments



فارسی چکوترہ 
سندھی چکون
انگریزی Citron
یہ لیموں کی قسم کا ایک پھل ہوتا ہے اس کا چھلکا زرد اور مغز سرخ ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ چاشنی دار ہوتا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر درجہ دوم ہوتا ہے اس کے حسب ذیل فوائد ہیں اور اس کی مقد ار خوراک دو دانے ہے۔ 

چکوترہ کے فوائد
(1) چکوترہ مقوی و مفرح قلب ہوتا ہے۔ 
(2) یہ مسکن صفرا ہے۔
(3) بھوک بڑھاتا ہے۔
(4) معدہ کو مضبوط کرتا ہے۔ 
(5)اس کا چھلکا چہرے پر ملنے سے رنگ نکھرتا ہے اور داغ دھبے او ر چھائیاں دور ہوتی ہیں۔
(6) یہ بلغمی مزاج والوں کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔
(7) متلی اور قے کو دفع کرتا ہے۔
(8) سر درد کی صورت میں اس کا لیپ پیشانی پرکرنا مفید ہوتا ہے۔ 
(9) اس کا چھلکا پیٹ کے کیڑے نکالتا ہے اورا نہیں مارتا بھی ہے۔
(10) اس کی ترشی کھانسی کیلئے نقصان دہ نہیں ہوتی۔ اس لئے کھانسی میں بھی کھایا جا سکتا ہے۔
(11) اس کے پھولوں کو سونگھنا دماغ کو طاقت دیتا ہے۔
(12) گرمی کے زکام میں بے حد مفید ہے۔
(13) پیاس اور تھکان کو دور کرتا ہے۔
(14) حیض کے زیادہ کھل کر آنے اور جریان میں اس کاچند روز استعمال انتہائی مفید ہے۔
(15) یہ سینہ صاف کرتا ہے اور مقوی دماغ ہوتا ہے۔
(16) اس میں وٹامن سی کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ 
(17)اس کا چھلکا غشی میں سونگھانا مفید ہوتا ہے۔
(18) یہ مقوی جگر اور ہاضم طعام ہوتا ہے۔
(19) اس کو کئی روز تک رکھا جا سکتا ہے، موسم گرما کے شروع کا پھل ہے۔
(20) اگر صبح نہار منہ چکوترہ کھایا جائے تو یقینا گیس کا خاتمہ کرتا ہے۔
(21)اس کے ایک پاﺅ رس میں ایک روٹی کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ 
(22) معدہ کے منہ پر بوجھ یا جلن ہو ، سینہ جلتا ہو، بھوک کم اور پیاس زیادہ لگے اور متلی ہونے لگے تو ایک پاﺅ چکوترہ کی پھانکیں نمک اور چینی لگا کر کھانے سے چند روز میں ہی ان بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔
(23) چکوترہ کی پھانکیں ایک پاﺅ ہمراہ ایک تولہ سبز دھنیا رگڑ کر پانی نکال کر پینے سے سر چکرانے ،ہونٹ کے خشک ہونے اور پیاس زیادہ اور بھوک کم لگنے کی بیماری دور ہوتی ہے۔ 
(24) جب دل کی دھڑکن تیز ہو جائے، پیاس اور بے چینی بڑھ جائے اور طبیعت اداس ہو تو ایسی صورت میں ایک تولہ گلاب کے پھول اور چھڑ چھڑیلا (انشنہ) چکوترے کے ڈیڑھ پاﺅ پانی میں رات کو بھگو دیں صبح کو دو جوش دے کر چھان کر آدھ سیر چینی ملا کر شربت بنا لیں یہ شربت تین تولہ پانی میں ملا کر صبح، دوپہر، شام استعمال کریں اور اس کے ساتھ ایک تولہ خمیرہ گاﺅ زبان سادہ کھانے سے چند روز میں ہی شفا ہوتی ہے۔
(25) چکوترہ کا پانی ایک پاﺅ تین ہفتے مسلسل روزانہ استعمال کرنا پتے کی پتھری کو گلاتا ہے اور پتے کو طاقت دیتا ہے

قوت باہ اور مغزیات

2 comments


قوت باہ اور مغزیات کے استعمال کا نہایت گہرا رشتہ ہے۔ یہاں قلت گنجائش کی وجہ سے اس رشتہ کی تشریح نہ کرتے ہوئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ تقریباً تمام قسم کے مغزیات قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے نہایت مفید ہیں۔ مغز بادام، مغز چلغوزہ، مغز پستہ، مغز اخروٹ، مغز قندق خصوصیت سے اس بارے میں قابل ذکر ہیں۔ مغز بادام کے ہم وزن چنے ملا کر چبانا قوت باہ کے لئے بہت مفید ہے۔
مغز بادام مقشر 6ماشہ، سونٹھ 6ماشہ، نخود بریاں 6ماشہ، کالی مرچ 3ماشہ، مصری 1تولہ ملا کر صبح وشام چبانا، باہ کے لئے اچھا اثر رکھتا ہے۔ اگر اس کے اوپر سے دودھ پی لیا جائے تو اور بھی مفید ہے۔ مغز بادام ،مصری اور مکھن بوقت صبح نہار منہ حسب قوت ہاضمہ استعمال کرنے سے دل ودماغ اور تمام جسم کو قوت پہنچتی ہے اور اس طرح بنیادی طور پر قوت باہ کو نفع پہنچتا ہے۔ مغزہ چلغوزہ کو شکر ملا کر چبانا بہت مفید ہے لیکن مغزیات کا حد سے زیادہ استعمال معدے کو خراب کرتا ہے۔ مغز بادام چھیلے بغیر استعمال نہ کرنے چاہئیں۔ مغزیات جسم کو موٹا کرتے ہیں اورخصوصیت سے مقوی دماغ ہوتے ہیں۔ جن لوگوں کو وقت خاص پر صرف کمزوری دماغ کی وجہ سے انتشار نہ ہوتا ہو ان کے لئے مغزیات کا استعمال بہت مفید اثر رکھتا ہے۔

قوت باہ اور پھل
قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے میٹھا اور بے ریشہ دار آم، جامن، آڑو، کیلا، سیب ، انگور خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ جس موسم میں یہ پھل کثرت سے مل سکیں۔ اس موسم میں ضرور بکثرت استعمال کرنے چاہئیں۔ ترش اور ریشہ دار آم بجائے فائدہ کے نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب تک بارش نہ ہو آم کا مزاج بہت ہی گرم ہوتا ہے۔ بارش کے بعد اس کی گرمی کچھ کم ہو جاتی ہے پھر بھی بہت گرم مزاجوں کو اس کا کثرت سے استعمال غیر مفید ہے۔ جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور اکثر آنکھوں کی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔ آم چوس کر اوپر سے دودھ کی لسی پینا اس کی گرمی کو اعتدال پر لاتا ہے۔ آم چوس کر اوپر سے جامن کا استعمال بھی نہایت ہی مفید ہے۔ جامن خصوصیت سے گرم مزاجوں کو از حد مفید ہے جن کو جگر کی کمزوری کی وجہ سے سرعت وغیرہ کی شکایت ہو یا انتشار کم ہوتا ہو۔ ان کے لئے جامن کا استعمال ایک اکسیری علاج سے کم نہیں۔ جامن جگر کو طاقت دیتی ہے اور جسم میں نیا خون پیدا کرتی ہے لیکن اس کا کثرت سے استعمال قبض کی شکایت کرتا ہے اور اکثر صورتوں میں ہیضے کا شکار کر دیتا ہے۔ آڑو کا مزاج سردتر ہے اس لئے سرد مزاجوں کے لئے غیر مفید ہے۔ گرم مزاجوں کو خصوصیت سے بہت مفید پڑتا ہے۔ آڑو ایک کثیر الغذا پھل ہے لیکن اس سے جو غذائیت پیدا ہوتی ہے وہ ردی اور ناقص ہوتی ہے۔
کیلا گرم مزاجوں کی قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ جسم کو موٹا کرتا ہے، نہار منہ کھانا مفید نہیں ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال کھانا ہضم کرنے میں بہت معاون ثابت ہوا ہے۔ کیلے کے بکثرت استعمال سے قبض، اپھارہ اور نفخ شکم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ کیلے کے استعمال کے بعد دو چار ماشہ کچے چاول چبا لینا بھی اس کا کوئی نقصان دہ اثر ظاہر نہیں ہونے دیتا۔سیب دل، دماغ، معدہ وجگر تمام اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔ قدرے قابض ہے مگر ہر مزاج کو مفید ہے۔ انگور خصوصیت سے خون پیدا کرنے میں موثر ہے۔ ملین طبع ہے۔ جسم کو طاقت وتوانائی بخشتا ہے۔

قوت باہ‘ چھاچھ اور دہی
چھاچھ اور دہی قوت باہ کےلئے مفید نہیں بلکہ بعض صورتوںمیں سخت مضر ہیں۔ بلغمی یا بادی مزاجوں کو اگر ضعف باہ کی شکایت لاحق ہو تو چھاچھ یا دہی کا بکثرت استعمال ان کے لئے زہر ہلاہل سے کم خطرناک اثر نہیں رکھتا لیکن گرم مزاجوں کے لئے چھاچھ اور دہی کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں ہیں بلکہ بعض صورتوں میں مفید بھی ہیں۔ چھاچھ اور دہی ہمیشہ میٹھے استعمال کرنے چاہئیں۔ کھٹا دہی یا ترش چھاچھ گرم مزاجوں کی باہ کےلئے بھی سخت مضر ہیں۔ دہی اور چھاچھ قابض اثر رکھتے ہیں۔ میٹھے دہی میں میٹھا ملا کر پینا گرم مزاجوں کیلئے اکثر صورتوں میں مفید ثابت ہوا ہے۔

قوت باہ اور اچار سرکہ وغیرہ
قوت باہ کے لئے کوئی چیز ایسی سخت مضر نہیں ہے جس قدر اچار، سرکہ، چٹنیاں اور قسم قسم کی چٹپٹی، ترش اور محض زبان کے ذائقہ کے لئے تیار کی ہوئی پکوڑیاں وغیرہ لیکن قابل افسوس نظارہ ہے کہ روز بروز کمزور اور قوت باہ سے عاری ہو جانے کے باوجود بھی لوگوں کا میلان طبع ان قاتل باہ چٹپٹی چیزوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اچار، سرکہ وغیرہ قسم کی چیزیں خاص مادہ کا ستیاناس کر دیتی ہیں۔ پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہیں دماغ اور حواس میں خلل ڈالتی ہیں لیکن شاذو نادر زبان کا ذائقہ بدلنے کیلئے کسی چٹپٹی چیز کا استعمال کر لینا مضر نہیں ہے۔

تمباکو سے نجات پائیں
اب تک یہ بات ہمارے علم میں تھی کہ تمباکو پھیپھڑوں اور قلب کے لئے مضر ثابت ہوتا ہے، لیکن اس مطالعے سے اب یہ بات بھی ظاہر ہوئی ہے کہ تمباکو مردانہ طاقت کو بھی چاٹ جاتا ہے۔ مطالعے میں شامل مردوں میں سے تمباکو استعمال نہ کرنے والے 21مردوں کے مقابلے میں 56 فیصد تمباکو نوش محض اس کی وجہ سے اپنی یہ صلاحیت کھو چکے تھے۔ ڈاکٹر گولڈ برگ کے مطابق، تمباکو دوران خون کا مسئلہ بھی پیدا کرتا ہے چنانچہ اس کی وجہ سے عضو خاص کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے اور اس کے ریشوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے۔

دوائیں بھی ناکارہ کر دیتی ہیں
نامردی کی شکایت سب سے زیادہ ان مردوں میں پائی گئی جو بالخصوص ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس (خون میں شکر کم کرنے والی) کی ادویہ استعمال کر رہے تھے۔ ایسے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے متبادل دوائیں استعمال کرنی چاہئیں۔ ڈاکٹر گولڈ سٹین کے مطابق متبادل دوائیں نہ ملنے کی صورت میں ایسی تدابیر ہیں جن کے ذریعے سے نامردی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ایسی کچھ دوائیں ابھی زیر تجربہ بھی ہیں جن میں پروسٹا گلینڈین شامل ہے۔اس سلسلے میں دنیا بھر میں اور خصوصاً امریکہ میں ”ویاگرا“ نامی دوا بہت فروخت ہو رہی ہے اگرچہ اس سلسلے میں معالجین کی بڑی تعداد احتیاط کا مشورہ دیتی ہے۔(چوہدری نصراللہ)
0 comments

شہد کے خواص

0 comments


شہد کے خواص

اور دیکھو تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کر دی کہ پہاڑوں اور درختوں میں، اور ٹیلوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں، اپنے چھتے بنا اور ہر طرح کے پھلوں کا رس چوس اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر چلتی رہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لیے۔ یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔ (النحل : ۶۸۔ ۶۹)
 شہد قدرت کی طرف سے انسان کے لیے ایک شاندار تحفہ ہے۔ اس میں منفرد قسم کی حیرت انگیز غذائی اور طبی خوبیاں ہیں۔ یہ ایک لیس دار اور میٹھا نیم شفاف سیال ہے جس کا رنگ زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔ ترشی مائل شیریں ذائقہ رکھتا ہے۔ کچھ دیر پڑا رہنے کے بعد یہ غیر شفاف اور بلوری ہو جاتا ہے۔ صرف شہد کی مکھیاں ہی شہد اور شہد کا چھتا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ شہد میں پائی جانے والی شکرین، کلوکوز (Glucose) اور سکروز (Succrose) پر مشتمل ہوتی ہیں۔ گلوکوز شکروں میں سب سے سادہ ہے۔ یہ زندہ حیوانوں کے خون میں اور پھلوں و سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔ سکروز ایک چپکنے والا مادہ ہوتا ہے شہد میں بہت کم مقدار میں ہوتا ہے لیکن اس کی موجودگی شہد کو قابل ہضم بناتی ہے۔ شیخ الرئیس بو علی سینا کے مطابق شہد ایک قسم کی شبنم خفی ہے جو پھولوں و دوسرے نباتات پر گرتی ہے۔ اسے ایک خاص قسم کی نیش دار مکھی چوس کر اپنے چھتے میں کھانے کے واسطے جمع کرتی ہے۔
مختلف پھلوں اور پودوں سے حاصل ہونے والا شہد مختلف ہوتا ہے۔ اس میں شہد کی مکھی کو بھی دخل حاصل ہے۔ مکھی کے چوسنے کی وجہ سے اس میں گرمی، جلا اور نفخ زیادہ ہو جاتا ہے۔ جو شہد چھتے سے ٹپک کر نکلتا ہے وہ بہتر ہوتا ہے اور جو نچوڑنے سے حاصل ہوتا ہے، اس میں موم وغیرہ ملا رہنے سے اچھا نہیں ہوتا۔ بہترین شہد کی پہچان یہ ہے کہ وہ سرک، شفاف، گاڑھا خوش مزہ اور نہایت میٹھا ہوتا ہے۔ اس میں موم قطعی نہیں ہوتا اور دو انگلیوں کے درمیان لگانے سے تار بندھ جاتا ہے۔ یہ بطور دواء عام مستعمل ہے۔ دوسرا نمبر سفید رنگ کے شہد کا ہے یہ کھانے کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ سبز و سیاہ اور ایک سال سے زائد کا پرانا اور تیز و تلخ اور ترش، بدبودار، بہت رقیق اور بے حد خشک شہد بھی استعمال کے لیے ٹھیک نہیں۔ پرانا اور خراب شہد مضر صحت ہے اور جنون و سوداوی امراض پیدا کرتا ہے۔ کوئی چیز شہد میں رکھنے سے خراب نہیں ہوتی۔ اگر کوئی مردہ جسم شہد میں ڈبو کر رکھ دیا جائے تو کبھی خراب نہ ہو گا۔ تر میرے بھی اگر شہد میں رکھ دیے جائیں تو چھ ماہ تک خراب نہیں ہوتے نیز گوشت تین مہینہ تک خراب نہیں ہوتا۔ اطبا ءنے اس کی چار قسمیں بتائی ہیں۔
۱۔         تیل کے رنگ کا یعنی سنہری جو مزاجاً سرد و خشک ہے۔
۲۔         روغن زرد جیسے رنگ کا یہ گرم خشک و سبک ہے۔
۳۔        سفید و شفاف جسے بھرا مر کہتے ہیں۔
۴۔        سیاہ جسے لوہے کے رنگ پر ماچھک نام دیا گیا ہے۔
تازہ شہد دوسرے درجہ میں گرم اور پہلے میں خشک ہوتا ہے۔
ایک دفعہ میرے ایک دوست نے نومبر کے مہینے میں تازہ آم کھلا کر مجھے حیران کر دیا۔ میرے استفسار پر انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ آموں کے موسم میں خوب پکے ہوئے آم شہد میں ڈبو کر محفوظ کر لیتے اور بعد ازاں حسب ضرورت نکال کر استعمال کرتے ہیں۔ شہد میں رکھے رہنے سے آم محفوظ رہتے ہیں اور ان کے خواص میں بھی فرق نہیں پرتا۔
یہ تو شہد کا ایک معمولی سا کرشمہ تھا۔ قدیم مصریوں نے یہ راز بہت پہلے پا لیا تھا اور وہ شہد حنوط شدہ لاشیں محفوظ کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے۔ لیکن آج کے دور میں خالص شہد کا ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ہمارے ایک تیز طرار عزیز پنسار کی دکان کرتے ہیں۔ ایک دفعہ ایک صاحب شہد بیچتے بیچتے ان کے پاس پہنچ گئے۔ بیچنے والے نے بے ساختہ شہد دیکھا چکھا اور اس سے پوچھا کہ شہد چینی کا بنا ہوا ہے یا گڑ کا۔ انہوں نے جواب دیا چینی کا۔ پھر انہیں خیال آیا کہ میں کیا کہہ بیٹھا ہوں۔ اسی وقت وہاں سے نو دو گیارہ ہو گئے اور آوازیں دینے پر بھی رکے نہیں۔
پاکستان میں تین چیزوں کو جب تک اپنی آنکھوں کے سامنے حاصل نہ کیا جائے ان کے خالص ہونے پر اعتبار نہیں آتا یعنی دودھ، گھی اور شہد۔ پاکستان میں جتنا شہد مکھیوں سے حاصل ہوتا ہے یا باہر سے برآمد کیا جاتا ہے اس سے کم از کم سو گنا مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے اور یہ سب کا سب مصنوعی ہوتا ہے۔ اصلی شہد کی پہچان کے جتنے گر کتابوں میں موجود ہیں جعلسازوں نے ان سب کا توڑ کر لیا ہے۔ اب میرے علم کی حد تک صرف تین طریقے رہ گئے ہیں جن سے شہد کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
(۱)        نمک کی ڈلی شہد میں گھمائیں۔ آپ جتنی دیر چاہے نمک حل کر لیں شہد میں نمک کا ذائقہ نہیں آئے گا۔
(۲)       ان بجھے چونے کی ایک چھوٹی سی ڈلی لے کر اسے تھوڑے سے شہد میں ڈبو دیں۔ اگر چونا ویسے ہی پڑا رہے تو شہد خالص ہے۔ اگر اس میں سے چڑ چڑ کی آواز آئے یا دھواں نکلے تو خالص نہیں ہے۔
(۳)       شہد کے خالص ہونے کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو خالص شہد استعمال کرائیں تو ان کی شوگر نہیں بڑھتی۔
حضرت ابوہریرہؓ سے ایک حدیث مروی ہے کہ جو شخص مہینے میں صبح تین دن شہد چاٹ لے اس کو اس مہینے میں کوئی بڑی بیماری لاحق نہ ہو گی۔
شہد کی افادیت کا علم آپ کو اس بات سے ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے لیے شہد، دودھ اور شراب الصالحین کی نہریں بنائی ہیں۔
حضرت ابوسعید خدریؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور کہنے لگا ’’حضورصلی اللہ علیہ وسلم! میرے بھائی کو دست لگے ہوئے ہیں، کوئی علاج تجویز فرمائیے۔‘‘
آپؐ نے فرمایا اسے شہد پلاؤ۔
وہ چلا گیا۔ اگلے روز پھر آیا اور کہنے لگا حضورؐ! میں نے اسے شہد پلایا مگر افاقہ نہ ہوا۔ آپؐ نے فرمایا اسے پھر شہد پلاؤ۔ تین چار دفعہ ایسا ہی ہوا۔ آپ ؐنے فرمایا  اللہ کا فرمان سچا ہے، تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ شہد میں ہر جسمانی اور روحانی مرض کے لیے شفا ہے۔ اس لیے اے لوگو! تم قرآن مجید اور شہد دونوں کو تھامے رکھو۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ قرآن و حدیث سے استفادہ کرتے ہوئے شہد سے ہر مرض کا علاج کرتے تھے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شہد کے شفا بخش ہونے میں تو بقول قرآن و حدیث کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ گرم مزاجوں کو موافق نہیں۔ اس لیے جب کسی گرم مزاج والے کو شہد استعمال کرائیں تو اس میں ٹھنڈی ادویہ کا اضافہ کر کے اس کی تعدیل کر لیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ شہد ملا پانی استعمال کرنے سے فائدہ بڑھ جاتا ہے۔
سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے تفہیم القرآن میں اس کی ایک صفت یہ بیان کی ہے کہ یہ دوسری چیزوں کو اپنے اندر محفوظ رکھتا ہے۔ جن دنوں میں بی فارمیسی کر رہا تھا، ہمارے ساتھ ایک طالب علم تھے جنہوں نے امتحان دے دیا تھا اور دو تین جگہ ملازمت کر کے چھوڑ چکے تھے۔ ایک دن وہ مجھے ملے اور کہنے لگا کہ میں مختلف جگہوں پر ملازمت کی لیکن اس لیے چھوڑ دی کہ ہر جگہ انگریزی دوا سازی میں شراب استعمال ہوتی ہے۔ میں نے اپنے ملنے والے کے ایک یونانی ادارے کا پتا بتایا اور کہا کہ وہاں چلے جائیں لیکن چند دن گزرنے کے بعد وہ وہاں سے بھی واپس آ گئے کہ معاملہ وہی ٹھہرا۔ پھر مجھے کہنے لگے کہ مجھے مولانا مودودیؒ سے ملواؤ  میں ان سے اس مسئلے کا حل معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ اسی شام میں انہیں مولانا کے پاس لے گیا۔ انہوں نے مولانا سے اپنی الجھن کا ذکر کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ الکحل کا متبادل شہد ہے یا عرق گلاب۔ آپ کسی جگہ ملازمت نہ کریں بلکہ اپنا کام شروع کریں۔ انہوں نے اس کے بعد دوا سازی کا کام شروع کر دیا اور اب بہت مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔
شہد بچے کی پیدائش سے لے کر مرتے دم تک استعمال کرایا جاتا ہے۔ بچہ جب دنیا میں آتا ہے تو گھٹی کے طور پر اسے شہد چٹایا جاتا ہے اور جب مریض قریب المرگ ہوتا ہے تب بھی حکیم جان بہ لب مریض کے لیے شہد ہی تجویز کرتا ہے۔ اس لحاظ سے شہد اولین غذا ہے اور آخری بھی …
لندن کے عجائب گھر میں فرعون کی لاش پر شہد کی مکھی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ سکندر اعظم کے زمانے میں لوگ شہد کے علاوہ کسی میٹھی چیز کے ذائقے سے متعارف نہ تھے۔
شہد مقوی اعضائے رئیسہ ہے۔، دل، دماغ معدہ اور جگر کو طاقت بخشتا نیز قوت مردمی بڑھاتا ہے۔ اگر اس کو دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو وہ مادہ منویہ پیدا کرتا ہے۔ مصفی خون ہے اور مولد خون بھی۔ آنکھوں کی بینائی تیز کرنے کے لیے آنکھوں میں لگایا جاتا ہے۔
شہد زخموں کو صاف اور مندمل کرتا ہے۔ ورموں کو پکاتا ہے اور پھوڑتا ہے۔ شہد اور مچلی کی چربی ہم وزن ملانے سے بہترین قسم کا مرہم تیار ہوتا ہے۔ شہد اور کلیجی کو ملا کر مرہم تیار کریں تو پھوڑے پھنسیوں اور زخموں کے لیے بے حد مفید ہے۔
اگرچہ شہد تقریباً ہر مرض کے لیے مفید ہے مگر ذیل میں اس کے چیدہ چیدہ فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔
درد شقیقہ
یہ درد سر کے نصف حصہ میں ہوتا ہے۔ جو جوں سورج طلوع ہوتا ہے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ غروب آفتاب کے وقت درد ختم ہو جاتا ہے۔ مریض کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سر ہتھوڑے سے توڑا جا رہا ہے اس کا علاج یہ ہے کہ جس حصہ میں درد ہو اس کے مخالف سمت کے نتھنے میں ایک بوند شہد ڈالیں ان شاء اللہ فوراً افاقہ ہو گا۔
تھکن
دماغی اور جسمانی محنت سے بدن تھکن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے ایک گلاس گرم پانی میں دو بڑے چمچ شہد ملا کر پئیں، جسم ہشاش بشاش ہو جائے گا۔
فالج اور لقوہ
شہد خالص، ادرک کا پانی، پیاز کا پانی ایک یاک پاؤ لے کر بوتل میں ڈالیں۔ بوتل کا چوتھا حصہ خالی رہے۔ تین دن رکھنے کے بعد چھ چھ ماشہ روزانہ صبح استعمال کریں اور چار تولہ تک لے جائیں۔ ان شاء اللہ دونوں امراض سے نجات مل جائے گی۔
یاد داشت
طالب علموں، اساتذہ، وکلا اور علماء کے لیے یہ معجون بہت مفید ہے۔
مال کنگنی مقشر (چھلی ہوئی) ۱۴ تولہ، دار فلفل ۱۰ تولہ، سونٹھ دس تولہ، عاقرقرحا چار تولہ، ان سب چیزوں کو پیس کر گائے کے گھی میں لت پت کریں اور دو گنا شہد ملا کر معجون بنائیں اور ایک تا دو چمچ صبح نہار منہ دودھ سے لیں۔ ان شاء اللہ یاد داشت تیز ہو جائے گی اور بچن کی بھولی ہوئی باتیں بھی یاد آنے لگیں گی۔
کان بجنا
بعض مریضوں کے کانوں کے اندر باجے سے بجتے محسوس ہوتے ہیں اور بھن بھن کی آواز آتی ہے اس کے لیے چھ ماشہ شہد (ایک چھوٹی چمچ) میں چار رتی قلمی شورہ حل کر کے تھوڑے سے گرم پانی میں حل کر کے ۲۔۳ قطرے کانوں میں ٹپکائیں۔ ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔
دانتوں کی مضبوطی
شہد کو سرکے میں ملا کر کلیاں کرنے سے دانت مضبوط ہو جاتے ہیں۔
منہ کے زخم اور زبان پھٹنا
شہد ۷ تولہ، سہاگہ ایک تولہ، گلیسرین چھ ماشہ بوقت ضرورت منہ کے زخموں اور پھٹی ہوئی زبان پر لگائیں۔ چند دنوں میں فائدہ ہو گا۔
عرق النساء
میرے بہت اچھے دوست قاری فصیح الدین عرق النساء کے دردوں کے لیے سملو، چاکسو، سونٹھ، مرچ سیاہ ۵۔۵ تولہ میں ایک کلو شہد خالص ملا کر صبح دوپہر شام دو دو چھوٹے چمچے کھلاتے ہیں۔ چند دنوں میں مرض رفع ہو جاتا ہے۔ مولانا عبدالرشید اصغر کھڈیاں کے نامور عالم ہیں۔ انہیں طب سے بھی شغف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکئی کے بھٹے سے دانے اتار کر جلائیں اور دو گنا شہد ملا کر صبح دوپہر شام لیں، پرانی سے پرانی ہچکی تین دن میں دور ہو جائے گی۔
امراض قلب
دل کے امراض کے لیے آب ادرک ۲۰ تولہ، شہد ۲۰ تولہ، لہسن ۲۰ تولہ کوٹ کر ان سب کو ملا لیں اور آگ پر جوش دیں۔ صبح دوپہر شام کھانے کے بعد ایک ایک چمچ لیں۔ دل کی اگر تین شریانیں بھی بند ہوں تو اس کے استعمال سے کھل جاتی ہیں۔
دل کے لیے دوسرا مفید نسخہ یہ ہے کہ ادرک کا پانی دس قطرے، لہسن کا پانی ۱۰ قطرے، سفید پیاز کا پانی ۱۰ قطرے، شہد آدھی چمچی ان سب کو ملا کر صبح و شام لیں۔ زیادہ سے زیادہ ایک ماہ کافی ہے۔
پیشاب کی رکاوٹ
پیشاب کی رکاوٹ دور کرنے کے لیے دو چھوٹے چمچے شہد ایک پیالی پانی میں حل کریں اور چار ماشہ سرد چینی شامل کر کے استعمال کرائیں۔ ان شاء اللہ فوراً پیشاب جاری ہو گا۔
شوگر کے علاج میں میٹھا منع ہے مگر شہد اگر خالص دستیاب ہو جائے تو صبح دوپہر شام ایک ایک چمچ میں چار چار رتی سلاجیت ملا کر استعمال کریں۔ اس سے شوگر اعتدال پر آ جائے گی۔
موٹاپا
موٹاپا بہت خطرناک مرض ہے۔ اس سے نجات کے لیے چینی، چاول اور چکنائی سے پرہیز کریں اور ۲۵ تولہ شہد، ایک تولہ ان بجھا چونا کھرل کر کے کپڑے میں سے گزاریں اور روزانہ صبح شام چھ چھ ماشہ استعمال کریں۔اس کے مسلسل استعمال سے موٹاپا دور ہو جائے گا۔
دیگر امراض
بولی تیزاب (Uric Acid) دور کرنے کے لیے صبح شام ایک چمچ شہد استعمال کریں۔ بولی تیزاب بدن سے خارج ہو جائے گا۔
اگر کسی شخص کا مادہ تولید کمزور ہو، لذت مباشرت سے محروم ہو تو گرم دودھ میں شہد ملا کر رات کو پینے سے قوت بحال ہو جائے گی اور پشت میں طاقت آ جائے گی۔
سفید پیاز کا پانی ایک پاؤ، شہد خالص تین پاؤ  ملا کر ہلکی آنچ پر پکائیں، جب پانی خشک ہو جائے اور صرف شہد باقی رہ جائے تو صبح نہار منہ اور رات سوتے وقت ایک ایک بڑی چمچ شہد استعمال کرے۔ فائدے خود ہی ظاہر ہو جائیں گے۔
جن خواتین کا رحم کمزور ہو اور اس وجہ سے حمل نہ ٹھہرتا ہو وہ اسگندھ ۲ تولہ آدھ سیر پانی میں جوش دیں۔ جب آدھ پاؤ  رہ جائے تو ۲ تولہ شہد ایک تولہ گائے کا گھی، گائے کا دودھ پانچ تولہ اور مصری ایک تولہ ملا کر بوقت عصر نوش فرمائیں۔ یہ دوا حیض سے فارغ ہو کر ایک ہفتہ استعمال کریں۔ ان شاء اللہ حمل قرار پا جائے گا۔
بچوں کی اکثر امراص میں شہد مفید ہے۔ لذیذ ہونے کی وجہ سے بچے اسے شوق سے بھی کھاتے ہیں۔ بچوں کا وزن بڑھانے کے لیے شہد استعمال کرائیں۔
آگ سے جلے ہوئے مریض بہت ہی خطرناک ہوتے ہیں۔ جلی ہوئی جگہ پر شہد لگائیں تو زخم ہی ٹھیک نہیں ہوتا بلکہ نشان بھی نہیں رہتا۔ ایک دفعہ ایک مزدور تیل کے بھرے ہوئے کڑاہے میں گر پڑا۔ پورا جسم جل گیا۔ پاس ہی شہد کے بھرے ہوئے تین چار کنستر پڑے تھے۔ مالکان نے فورا اس پر شہد کے کستر انڈیل دیے۔ کچھ دیر بعد وہ ہوش میں آیا۔ ہسپتال لے گئے۔ ڈاکٹروں نے کہا اس کے جسم پر نہ زخم کے نشان ہیں نہ جلے کے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ جلے ہوئے مقام پر شہد لگانے سے مکمل فائدہ ہو جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شہد، حلوہ اور گوشت پسند فرماتے تھے اور آپؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ یہ بہترین غذا ہے۔
اگر کسی چیز کو شہد میں بھگو کر رکھیں تو وہ خراب نہیں ہو گی، خواہ کوئی پھل ہو، سبزی ہو یا گوشت حتیٰ کہ اگر کسی لاش کو خراب ہونے سے بچانا ہو تو اس کو بھی شہد لیپ کر رکھنا مفید ہے۔ اگر کسی زچہ خاتون کو دودھ کم اترتا ہو یا حیض تنگی سے آتا ہو تو صبح شام دو دو چمچ شہد کھانے سے مرض چلی جائے گی۔ شہد کے اتنے فائدے ہیں کہ شمار نہیں کیے جا سکتے۔ میں نے چند امراض اور ان کے فوائد کا ذکر کیا ہے۔ اگر اللہ نے زندگی رکھی تو مزید فوائد پھر کبھی بیان کیے جائیں گے۔